
ایک سرکاری رپورٹ کے ذریعہ 66 ارب روپے کے پشاور بی آر ٹی بس سروس منصوبے میں سنگین ڈیزائن کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں دو بسوں کا آپس میں ٹکراؤ بھی ہو سکتا ہے۔ دیگر خامیوں میں سروس میں مستقل رکاوٹ اور نکاسی آب کے مسائل شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بس اسٹیشنوں پر سینئر شہریوں اور معذور افراد کے لئے رسائی کی سہولیات مناسب نہیں ہے۔ بس اسٹیشنوں میں استعمال ہونے والی چمکدار ٹائلیں پھسلتی ہیں جس کا زیادہ نقصان بوڑھوں اور بچوں کو ہو سکتا ہے۔ بس اسٹیشنوں کے اطراف میں روڈ کراسنگ ، اوور ہیڈ برج ، یو ٹرنز اور پارکنگ کی سہولیات بھی مکمل طور پر دستیاب نہیں۔ اسکی ذمہ داری بس اسٹیشنوں کے خراب ڈیزائن پر ہے۔
اس سب کے علاوہ ایک رپورٹ کے مطابق، بی آر ٹی پشاور سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں اربوں روپے مالیت کے نقصانات اور ناقص منصوبہ بندی کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ اور مشاہدہ کیا گیا ہے کہ انجینئرنگ ڈیزائن کی عدم موجودگی میں تعمیراتی کام شروع ہوا ہے۔
یاد رہے بی آر ٹی منصوبہ کی تکمیل سے متعلق خیبر پختونخواہ حکومت کافی عرصے سے تنقید کی زد میں ہے اور کئی مرتبہ تکمیل کی تاریخ دینے کے باوجود منصوبے کو مکمل نہیں کر سکی ہے۔ اگر بی آر ٹی بس سروس میں تکمیل کے بعد بھی خامیاں رہتی ہیں تو یہ بات بہت خطرناک ہو سکتی ہے۔