آج کل حقوق نسواں اور عورتوں کا عالمی دن کا بڑا چرچا ہے۔اور یہ جو میرا جسم میری مرضی کی بیہودہ باتیں کچھ نام نہاد مسلمان خواتین کر رہی ہیں ۔آئیں دیکھیں قرآن وحدیث اس بار ے میں کیا واضح پیغام دے رہے ہیں۔
سورہ البقرہ، آیت نمبر 187
"روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی عورتوں کے پاس جاناجائز کر دیا گیا ہے وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو خدا کو معلوم ہے کہ تم (ان کے پاس جانے سے) اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہاری حرکات سے درگزر فرمائی اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو اور جو چیز خدا نے تمہارے لیے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو خدا سے طلب کرو اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو یہ خدا کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جانا اسی طرح اپنی آیتیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں”
اللہ تعالٰی تو رمضان کے مقدس مہینے میں بھی خاوند کو نہیں روکتا اپنی بیوی کے پاس جانے سے اور لبرل خبیث عورتیں کہتی ہیں میرا جسم میری مرضی۔ میں چاہوں تو شوہر کو پاس آنے دوں نہ چاہوں تو نہ آنے دوں۔ لعنت ہے ان پر۔
سورہ البقرہ، آیت نمبر 197
"حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں نہ تو عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے اور نیک کام جو تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہو جائے گا اور زاد راہ (یعنی راستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِراہ (کا) پرہیزگاری ہے اور (اے) اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو”
حج کے بھی صرف مخصوص ایام میں منع کیا ہے اپنی بیوی کے پا س نہ جانا باقی پورا سال شوہر جب چاہے اپنی بیوی کے پاس جا سکتا ہے اور اس کو بیوی سے اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بیوی خاوند کی خواہش پوری کرنے کی پابند ہے۔
سورہ البقرہ، آیت نمبر 222
"اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو وہ تو نجاست ہے سو ایام حیض میں عورتوں سے کنا رہ کش رہو اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے خدا نے تہمیں ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ کچھ شک نہں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے”
حیض و نفاس چونکہ گندگی کے ایام ہیں اس لیے حج کے بعد خاوند کو روکا گیا ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے پاس جانے سے اجتناب برتیں۔
سورہ البقرہ، آیت نمبر 223
"تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ اور اپنے لیے (نیک عمل) آگے بھیجو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمہیں اس کے رو برو حاضر ہونا ہے اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) ایمان والوں کو بشارت سنادو”
اس آیت میں اللہ تعالٰی خاوند کو اجازت دے رہا ہے کہ جس طرح (پوزیشن) میں چاہیں اپنی بیوی کے پاس جا سکتے ہو۔ مگر بیوی کے پاس جانے کا مقصد خواہش کا پورا کرنا اور اولاد کا حصول ہو نہ کی قوم لوط کی پیروی کی جائے۔
سورہ البقرہ، آیت نمبر 228
"اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنے تئیں روکے رہیں اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کو جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں اور عورتوں کو حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر البتہ مردوں کو عورتوں پر فضلیت ہے اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے”
اس آیت میں عورت طلاق کے بعد عدت کی حالت میں کم از کم تین مہینے تک خود کو نکاح سے روکے۔اس کے بعد نکاح کرے اور حلال طریقے سے اپنے خاوند کے پاس جائے۔ نہ کہ میرا جسم میری مرضی جیسی بدکار عورتوں کی طرح بنا نکاح کے جس سا چاہیں منہ کالا کرتی پھیریں اور اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑاتی پھریں۔
اسلام تو میرا جسم میری مرضی والی بدکار عورتوں سے نکاح تک کرنے سے منع کرتا ہے جیسا کہ
سورہ نور ، آیت نمبر 3
"بدکار مرد تو بدکار یا مشرک عورت کے سوا نکاح نہیں کرتا اور بدکار عورت کو بھی بدکار یا مشرک مرد کے سوا اور کوئی نکاح میں نہیں لاتا اور یہ (یعنی) بدکار عورت سے نکاح کرنا مومنوں پر حرام ہے”
سورہ نور ، آیت نمبر 26 میں بھی دوبارہ واضح طور پر فرما دیا گیا ہے
"ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے ہیں اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لئے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لئے یہ (پاک لوگ) ان (بد گویوں) کی باتوں سے بری ہیں (اور) ان کے لئے بخشش اور نیک روزی ہے”
سورہ النساء، آیت نمبر 34
"مرد عورت پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالٰی نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے مال خرچ کئے ہیں (١) پس نیک فرمانبردار عورتیں خاوند کی عدم موجودگی میں یہ حفاظت الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بددماغی کا تمہیں خوف ہو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو اور انہیں مار کی سزا دو پھر اگر وہ تابعداری کریں تو ان پر راستہ تلاش نہ کرو (٢) بیشک اللہ تعالٰی بڑی بلندی اور بڑائی والا ہے۔”
اس آیت کی رو سے اللہ تعالٰی نے مرد کو عورت پر حاکم مقرر کیا ہے اور کسی صورت بھی حاکمیت عورت کو نہیں دی۔ سو حقوق نسواں اور خواتین کا عالمی دن جیسی خرافات کبھی بھی عورت کو مرد پر مصلحت نہیں کروا سکتیں۔
آئیے اب دیکھیں احادیث اس بارے میں کیا کہتی ہیں۔
صحیح بخاری، حدیث نمبر 5194
” ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر عورت اپنے شوہر سے ناراضگی کی وجہ سے اس کے بستر سے الگ "تھلگ رات گزارے تو فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت بھیجتے ہیں جب تک وہ اپنی اس حرکت سے باز نہ آ جائے ۔
سنن ترمذی، حدیث نمبر 1159
"اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے”
سنن ترمذی، حدیث نمبر 1160
””جب آدمی اپنی بیوی کو اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے بلائے تو اسے فوراً آنا چاہیئے اگرچہ وہ تنور پر ہی ہو“۔
سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 2141
. ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کرے اور اس کے پاس نہ آئے جس کی وجہ سے شوہر رات بھر ناراض رہے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں “
اب ہم کچھ عیسائیت میں شوہر اور بیوی کے تعلق بارے میں تھوڑا سے دیکھتے ہیں۔
انجیل مقدس – کرنتھیوں 7
1 لیکِن حرامکاری کے اندیشہ سے ہر مرد اپنی بِیوی اور ہر عَورت اپنا شوہر رکھّے۔
2 شوہر بِیوی کا حق ادا کرے اور وَیسا ہی بِیوی شوہر کا۔
3 بِیوی اپنے بَدَن کی مُختار نہِیں بلکہ شوہر ہے۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنے بَدَن کامختار نہِیں بلکہ بِیوی ہے۔
جاہل دیسی لبرل اور حقوق انسانی کے علمبرداروں کے لیے یہ آیت ہی کافی ہے
سورہ آحزاب، آیت نمبر 36
"اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب خدا اور اس کا رسول کوئی امر مقرر کر دیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں اور جو کوئی خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہو گیا” میں خود کچھ نہیں کہنا چاہتا بس جو قرآن وحدیث میں لکھا ہےوہ آپ سب تک پہنچانا تھا ، اب فیصلہ آپ لوگوں کا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی ماننی ہے یا جاہل ، دنیا پرست لبرل اور منافق میڈیا کی۔