خواتین کے عالمی دن 2020 کا مرکزی خیال ، ترقی یافتہ اور تیسری دنیا کے دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پر موجود ہے۔ خواتین کے عالمی دن 2020 کا موضوع اس بار مختلف ہے۔ در حقیقت ، تحریک حقوق نسواں کا مقصد اپنے پیغام کو جدید طریقےسےواضح کرنا ہے۔
خواتین کا عالمی دن 8 مارچ 2020 کو منایا جائے گا۔ اس سال خواتین کے دن کے لئے ڈیزائن کی جانے والی نئی مہم "سب برابر یا سب مساوی یا یا ہر کوئی برابر” ہے۔ پوری دنیا میں صنفی مساوات اب بھی ایک اہم مسئلہ ہے ، اور کارکنان حقوق نسواں کےپائیدارحل کے لیے لمبے عرصے تک بھی جدوجہد کرسکتے ہیں۔ ہر سال ، ہردن کی شروعات امیدوں اور مباحثوں کے ساتھ شروع ہوتی ہیں۔ مگربدقسمتی سے حقوق نسواں کا مسلہ دوسری صدی تک بھی حل ہوتا نظر نہیں آتا۔
خواتین کے عالمی دن 2020 کا موضوع اس دنیا کے ہر فرد ، خاص کر خواتین کی قابلیت کے تصور کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس خیال یا تھیم مراد ہے کہ سب ہی اعمال اور افکار کے ذمہ دار ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس سال کا موضوع نہایت ہی ناقص ہے ، کیونکہ یہ کافی مبہم ہے۔ یہ انسانی حقوق کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور مصائب کو اجاگر کرتا ہے جن کا سامنا عورت ہر روز کرتی ہے۔ اور یہ ٹھیک بھی ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ مگر ایسا لگتا ہے کہ بین الاقوامی خواتین کے دن 2020 کا مرکزی موضوع ایک سے زیادہ معنی رکھتا ہے۔ کیا اس سال اپنی مہم میں مرد اور ٹرانسجینڈر ز کو بھی شامل کیا ہے؟ ” سب برابر یا سب مساوی یا یا ہر کوئی برابر ” سے تو ایسا ہی لگتا ہے۔ اگر نہیں تو یہاں "سب یا ہر کوئی سے کیا مراد ہے۔
خواتین کا عالمی دن 2020 خوبصورتی سے منایا جانا چاہئے ، خاص طور پر جب بات ترقی پذیر اور قدامت پسند ممالک کی ہو۔ بیداری پیدا کرنے کے لئے سارا دن مردوں پر پھبتیاں کسنے یا برا بھلا کہنے کی بجائے ، سب سے اہم بات یہ ہے کہ حقوق نسواں کو سمجھا جائے۔ خواتین کے دن کے مقصد کو ممالک میں نام نہاد لبرل خواتین نے بربادکردیا ہے ، جس کی وجہ سے معاشرے میں تفریق اور تنازعات بڑھتے جارہے ہیں۔ بلاشبہ ، خواتین اپنے حقوق اور نا مناسب معاشرتی رویوں کے بارے میں آزاد ہیں مگر یہ آزادی مادر پدر نہیں ہونی چاہیے۔دن نہیں ہوتا ہے۔ اس مہم کو اسٹیک ہولڈرز جیسے انسانی حقوق کی تنظیموں اور غیر منفعتی اداروں کو شامل کرکے اچھی طرح سے چلائی جاسکتی ہے۔ مثال کے طور پر ، ان غیر منفعتی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ، جو خواتین کے حقوق کے لئے کام کر رہی ہیں۔ بدقسمتی سے ، اس سال ، خواتین کے دن کو انفرادی حیثیت دی گئی ہے۔ یہ تھوڑی دیر کے لئے کارآمد لگے گا ، لیکن اس کے طویل مدتی اثرات بہت تباہ کن ہونگے۔
خواتین کے عالمی دن 2020 کا موضوع اچھی نیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر ، ایک عورت اپنی خواہش اور خواہش کے مطابق کچھ بھی کر سکتی ہے۔ کیا ہم ایسے معاشرے میں جا رہے ہیں جہاں خواتین کا راج ہو؟ یہ بہت اچھا لگتا ہے ، اور ہمیں اس کی تعریف کرنی چاہئے۔ اگر خواتین معاشرتی یا روایتی اصولوں کی خلاف ورزی کرنے لگیں تو؟ یہ ایک غور طلب سوال ہے۔ معاشروں کی تعمیر میں ان اصولوں اور روایات نے ہمیشہ تعمیری کردار ادا کیا جو صدیوں سے رائج ہیں۔ نئی نسل کو بھی ان باتوں کوسمجھنا پڑے گا۔ اگر ہر فرد اپنی سوچوں اور عمل کے لئے ذمہ دار ہے تو پھر ہم یہ کیوں نہیں کہتے ہیں کہ خواتین معاشرے میں کسی بھی نا گہانی واقعہ کاشکار بننے کی خود ہی ذمہ دار ہیں؟ جب مساوات کی بات آتی ہے تو ، اس میں مردوں سمیت ہر ایک شامل ہےحتٰی کہ عورتیں بھی۔ اس کے نتیجے میں ، اس سال کے تھیم کی دوبارہ وضاحت کی ہونی چاہئے ، یا اسے قابل قبول بنانے کے لیے دہبارہ تشریع کی جانی چاہئے۔
معاشرے میں خواتین کا جشن منانا ، ان کی تائید اور تعاون کرنا اچھاہے ۔ خواتین کے عالمی دن 2020 کا موضوع ہوناچاہئے تھاکہ خواتین معاشرے میں مردوں کے ساتھ کس طرح شانہ باشانہ چل سکتی ہیں۔ اس بارے میں رہنمائی کرنا اور آگاہی پیدا کرنا یہ دو چیزیں ہیں جن کو آنے والے خواتین کے عالمی دن میں ضرور شامل کیا جانا چاہئے۔ متعصب یا ناقص تھیم کو مسلط کرنے کی بجائے ، خواتین کے دن کو یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ عورت معاشرے کی تعمیر میں تعمیری کردار کیسےادا کرسکتی ہے۔خاص طور پر غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک میں۔
خواتین کے عالمی دن 2020 کا تھیم مضحکہ خیز لگتا ہے ، کیوں اس سے معاشرے میں متعدد تنازعات سامنے آ رہے ہیں ، جو اس دن کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا سکتے ہیں۔خاص طور پاکستان میں نام نہاد اور لبرل خواتین اپنی بازاری زبان، لچر پن ،مادر پدر آزادی کی طلب اور برہنہ حرکتوں سے خواتین کے عالمی دن کے مقصد کو سبو تاژ کر رہی ہیں۔پاکستانی غیرت مند قوم ہے جو ایسی بےغیرتی کی حرکتوں کو آزادی نسواں کے نام پر کبھی قبول نہیں کرے گی۔ وہ وقت دور نہیں جب یہ بین الاقوامی ایجنڈا بھی ناکام ہو جائے گا کہ پاکستانی قوم کی غیرت کو ان بازاری اور فحاشہ عورتوں کے ذریعے سلا دیا جائے۔